Sona shayari

Add To collaction

लेखनी कहानी -18-Jun-2022سٹوری

اندھیری راتوں کے پنچھی

 از عائشے مغل 
قسط نمبر5

خان بابا کیا ہوا گاڑی کیوں روک دی...عینا نے حیرت سے خان بابا کی طرف دیکھا۔۔۔
بیٹا مجھے لگتا ہے ہمیں روکنا پڑے گا خان بابا نے مایوسی سے کہا۔۔۔
مگر کیوں؟؟ اس نے غصے سے پوچھا
وہ آگے دیکھیں ملک صاحب کی گاڑیاں کھڑی ہے لگتا ہے ان کی کوئی گاڑی خراب ہوئی ہے ۔۔۔؟
جیسے ہی عینا نے سنا اسے اس قدر غصہ آیا۔۔۔
 گاڑی ان کی خراب ہے تو ہمارا اس سے کیا لینا دینا۔۔۔
بیٹا دیکھو آگے جانے کی جگہ تو ہے نہیں۔۔ خان بابا نے مایوس ہو کر کہا
ایسے کیسے میں ابھی دیکھتی ہوں وہ غصے سے گاڑی سے نکلی۔۔۔
او ہیلو مسٹر ! شیشہ نیچے کرو اس نے شیشہ بجاتے ہوئے کہا۔۔۔۔
ڈرائیور نے شیشہ نیچے کیا تو وہ شخص سے مخاطب ہوئی جو گاڑی کے بیک سیٹ پر بیٹھا تھا بلیک پینٹ کوٹ میں ملبوس آنکھوں پر کالا چشمہ لگائے وہ کسی سے فون پر بات کر رہا تھا۔۔۔
او مسٹر اگر آپ کی باتیں ختم ہو گئی ہوں تو ذرا دھیان دیں ۔۔عینا نے تڑخ کر کہا ۔۔۔
اور جیسے ہی زالان ملک نے چہرہ اس کی طرف کیا تو وہ جو پہلے ہی غصے سے بھری کھڑی تھی اب تو اس کا غصہ ساتویں آسمان کو چھونے لگا تھا۔۔۔
 مسٹر زالان ملک یہ سڑک تمہارے باپ دادا کی جاگیر ہے یا تمہارے باپ نے خریدی ہے۔۔۔۔عینا نے بدتمیزی سے۔کہا ۔۔۔
زالان ملک اس کی طرف متوجہ ہوا۔۔۔۔
پہلی بات مس دھرتی کا بوجھ ۔۔۔ میرے پاس اتنا ٹائم نہیں کہ میں آپ سے فضول بحث کروں اور دوسری بات اگر بات کرنے کی تمیز نہیں ہے تو میرے منہ لگنے کی بھی ضرورت نہیں۔۔۔ زالان نے اسے اس کی ہی ٹون میں جواب دیا۔۔۔
آپ کے منہ لگنا بھی کون چاہتا ہے۔۔۔۔ اور نہ ہی میرے پاس وقت ہے بس اتنی عرض ہے۔۔۔ مہربانی کرکے اسے پیچھے ہٹائے پیچھے کھڑے لوگوں کو آگے آنے دیں اور ویسے بھی کیا تک بنتا ہے زیادہ گاڑی اٹھانے کا پتا ہے ہمیں آپ کے پاس بڑی گاڑیاں ہیں بندہ ایک ایک کر کے لاتا ہے لیکن نہیں آپ تو اتاولے ہو گئے کہ پورا شوروم سر پر اٹھا لائے۔۔۔ وہ مسلسل بول رہی تھی اور زالان ملک مٹھیاں بھینچےکھڑا تھا اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ اس لڑکی کو یہی سڑک پر قتل کر دے۔۔۔
دیکھو لڑکی میں کب سے تمہیں برداشت کر رہا ہوں اس کا مطلب یہ نہیں کہ تم جو دل میں آئے گا وہ بولو گی ۔۔۔۔ اس نے وہ مشکل اپنا غصہ کنٹرول کرتے ہوئے کہا
عینا کوتو بلکہ اسے دیکھ کر دلی طور پر سکون محسوس ہو رہا تھا وہ اتنے دنوں سے کوئی موقع ڈھونڈ رہی تھی اس سے بدلہ لینے لگا اور آج وہ موقع اسے خود ہی مل گیا تھا تو وہ کیسے اس موقع کو ہاتھ سے جانے دیتی۔۔۔۔
کیا ہوا غصہ آ رہا ہے۔۔۔۔ اس نے ذرا سا اس کے کان کے قریب ہوتے ہوئے چڑانے والے انداز میں کہا۔۔۔۔
اتنا سب کچھ ہونے کے بعد بعد زالان ملک کو بہت سی نظریں اپنے اوپر محسوس ہوئیں ۔۔۔۔
سنیے سنیے سنیے یہ مسٹر زالان ملک اپنی گاڑی یہاں سے ہٹانے سے منع کر رہےہیں۔۔۔۔ اس نے لوگوں کو متوجہ کرتے ہوئے کہا۔۔۔۔
یہ بات سننے کی دیر تھی کہ تمام لوگ جو کافی دیر سے پیچھے کھڑے گاڑی ہٹنے کا انتظار کر رہے تھے اپنی اپنی گاڑیوں سے نکل آئے ۔۔۔۔
جی تو یہ دیکھیں یہ اپنی گاڑی ہٹانے سے انکار کر رہے ہیں یہ چاہتے ہیں کہ آپ ان کو اپنی زبان میں سمجھائیں ۔۔۔عینا نے آگ لگانے کے لیے ایک اور وار کیا۔۔۔۔
یہ امیر لوگ سمجھتے کیا ہیں کہ ان کا جو دل کرے گا یہ وہی کریں گے۔۔ اب ہم ان کو بتاتے ہیں کہ ہم غریب کیا کر سکتے ہیں یہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانیں گے ۔۔۔ بھیڑ میں سے کسی آدمی نے کہا
اور پھر لوگوں نے اس کی گاڑی کا وہ حشر کیا کہ وہ قابل دید تھی ۔۔۔ زالان جو چپ چاپ کھڑا یہ منظر دیکھ رہا تھا اپنی گاڑی کے ساتھ ایسا ہوتا دیکھ کر آگ بگولا ہو گیا۔۔۔۔۔
چچچ چچچچ؟؟؟اوو۔۔غصہ آ رہا ہے یہ سب دیکھ کر۔۔چلو کوئی بات نہیں میں تمہیں نئی گاڑی لے دوں گی ۔۔۔عینا نے مزے لیتے ہوئے کہا ۔۔۔
اتنا خوش ہونے کی ضرورت نہیں لڑکی ۔۔یہ جو سب تم۔آج کیا ہے ناں یہ سب تمہیں بہت بھاری پڑنے والا ہے۔۔۔وہ اسے وارن کرتا دوسری گاڑی میں بیٹھ کر آنکھوں سے اوجھل ہوتا چلا گیا ۔۔۔۔
    🍁🍁🍁🍁🍁🍁
وہ جب گھر پہنچا تو اس کا موڈ کیسے خراب ہو چکا تھا اور اس کے دماغ کی رگیں پھٹ رہی تھی۔۔۔
یہ تم نے اچھا نہیں کیا عین؟۔۔۔اس کا بدلہ تو تمہیں چکانا ہی پڑے گا ۔۔بس اب تم دیکھو میں تمہارے ساتھ وہ کروں گا کہ آنے والی نسلیں بھی یاد رکھیں گی۔۔۔تم خود کو۔منہ دکھانے کے قابل بھی نہیں رہو گی اب تمہیں پتا چلے گا کہ یہ زالان ملک کیا چیز ہے ۔۔۔اور اگر اس دن۔عینا جان لیتی نا اس نے اپنی زندگی کی سب سے بڑی غلطی کی ہے تو وہ ایسا کبھی نہیں کرتی ۔۔۔
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
سورج آہستہ آہستہ غروب ہو چکا تھا اور شام کا اندھیرا ہر طرف پھیل کر ہر چیز کو آنکھوں سے اوجھل کر رہا تھا ۔۔۔
وہ آنکھوں میں بیر والا اسی لیے کھڑکی سے باہر اس شہر کو روشنی سے اندھیرے میں بدلتا دیکھ رہی تھی ۔
دل ہمیشہ کی طرح یہی سوچ رہا تھا کہ کاش اندھیرا کبھی نہ ہوتا یہ سورج ہمیشہ چمکتا رہتا۔ نااندھیرا ہوتا اور نالوگ اس اندھیرے میں اپنی اصلیت دکھا نے آتے بہت سی چیزوں پر پڑے پردے ہمیشہ رہتے ۔۔
وہ اپنی سوچوں میں گم تھی جب کوئی آہستہ آہستہ چلتا اس کے برابر کھڑکی کے پاس آ کھڑا ہوا ۔۔۔
وہ یوں ہی باہر دیکھتی رہی اور اپنی قسمت کا ہر روز کی طرح رونا روتی ہے۔۔
کیا ہوا نور کہاں کھوئی ہوئی ہو۔۔۔؟؟؟ یشفع نے اسے مخاطب کیا مگر اس نے اپنی آنکھیں ایک پل کو بھی نہ جھپکیں وہ یوں ہی ہیں کھڑی رہی جیسے کہ روز کا معمول ہو ۔۔۔
یہ اندھیرا ہمیشہ کیوں نہیں رہتا؟؟؟؟ اس نے سوال کے جواب میں سوال کیا۔۔۔
لہجہ ایسے تھا جیسے اندر ایک ساتھ کئی قبریں موجود ہوں۔۔۔ کبھی غرور کی قبر اور کبھی عزتوں کی قبر کبھی خواہشوں کی قبر ہر طرح کی قبریں جب اندر بنی ہوں تو وہ انسان ایک مردہ ہوسکتا ہے پر زندہ نہیں۔۔ اور مردوں کے الفاظ بھی مردہ ہوتے ہیں تو لہجہ کیا چیز ہے۔۔؟؟
ہر اندھیرے کی قسمت میں کبھی نہ کبھی روشنی اور ہر روشنی کی قسمت میں اندھیرا ضرور ہوتا ہے۔۔
یہ تو وقت ہی طے کرتا ہے کہ کب کس کے حصے میں کیا آنا ہے۔۔؟؟؟ یشفع نے اس کے اندر ابھرتے تمام سوالوں کا جواب دیا ۔۔
شاید ایسے ہی جواب کی وہ اس سے امید رکھتی تھی۔۔
وہ ایسے کھڑی تھی جیسے کچھ ہی دیر میں اس کا جنازہ اٹھایا جانے والا ہو۔۔
 یشفع دی اسے دیکھ کر خون کے آنسو روتی تھی مگر وہ کچھ نہیں کر سکتی۔۔آنسو اسکا اندر بھگو رہے تھے بڑی ہمت مجتمع کرتے ہوئے بولی ۔۔
نور صبر کرو۔۔سارے صلے اس جہان کے لیے نہیں ہوتے ۔۔اگر سبھی کچھ اس جہان میں مل جائے تو اگلے جہان کے لیے کیا باقی رہ جائے ۔۔؟؟
یہ کہنا کتنا آسان ہوتا ہے ناں کہ صبر کرو ۔۔۔پر اگر یہ کرنا اتنا آسان ہوتا ناں تو اللّٰہ نے صبر کا اتنا اجر مقرر نہیں کیا ہوتا یشفع۔۔۔اس نے ٹوٹے ہوئے لہجے میں کہا۔۔۔
ہاں ۔۔نور ۔۔مگر تم بہت بہادر ہو تم یہ کر سکتی ہو۔۔۔اور اب بس کرو چھوڑو یہ سب باتیں۔۔چلو تمہیں مامی جان بلا رہی ہیں ۔۔
وہ پیار سے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھتی آہستہ آہستہ قدم رکھتی اسے ساتھ لیے نیچے کی جانب چل پڑی۔۔۔
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
آج وہ غیر معمولی طور پر یونیورسٹی وقت سے پہلے ہی آ گیا تھا اور گیٹ پر کھڑا اس کے آنے کا انتظار کر رہا تھا وہ جیسے ہی یونیورسٹی پہنچی اور ابھی اس نے کلاس میں جانے کے لیے قدم اٹھائے ہی تھے کہ وہ اس کے سامنے آ کھڑا ہوا ۔۔۔
یہ کیا بدتمیزی ہے ؟؟؟نور نے پیچھے ہٹتے ہوئے کہا ۔۔
مجھے بات کرنی تھی تم سے ۔۔۔نور نے حیرت سے اس کی طرف دیکھا ۔۔
پر مجھے آپ سے کوئی بات نہیں کرنی اور اس دن والی بےعزتی بھول گئے کیا ؟؟؟یا کوئی عزت ہی نہیں ہے تمہاری ؟؟؟۔۔نور نے طنز مارتے ہوئے کہا ۔۔
نور کی بات پر زالان نے غصے سے اس کی طرف دیکھا ۔۔
انگلی اٹھا کر کچھ بولنے ہی لگا تھا کہ رک گیا ۔۔اس کے لیے ضبط کرنا بہت مشکل تھا ۔۔۔مگر پھر اپنا پلان سوچتے ہوئے اس کے ہونٹوں پر ہنسی پھیل گئی ۔۔
آئی ایم سوری !
نور کی طرف دلفریب مسکراہٹ اچھالتے ہوئے کہا ۔۔
نور حیران و پریشان اسے دیکھنے لگی۔۔
میں اپنے رویے پر شرمندہ ہوں۔۔مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا ۔۔
نور کسی خواب سی کیفیت میں اسے بولتے ہوئے سن رہی تھی ۔۔سوری اور زالان ملک یہ کبھی نہیں ہو سکتا اسکے دل نےماننے سے انکار کیا تھا ۔۔اتنا اکڑو شخص اتنا نرم دل کیسے ہو گیا ۔۔
ہٹئیے میرے رستے سے ۔۔اتنا کہہ کر نور راستہ بناتے ہوئے تیزی سے آگے بڑھ گئی ۔۔
مس عینا مرتضیٰ خان ۔۔یہ تو بس ٹریلر تھا پکچر تو اابھی باقی ہے ۔۔بس آگے آگے دیکھو کیا ہوتا ہے تمہارے ساتھ ۔۔تمہارا بھی تماشہ نہ بنا دیا تو میرا نام بھی زالان ملک۔نہیں ۔۔۔ایک ایک لفظ غصے سے چباتے ہوئے بولا ۔۔۔اور وہاں سے چل پڑا ۔۔۔
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
میں اس سے بہت نفرت کرتا ہوں ۔۔مولوی صاحب ۔۔میں اس کی شکل بھی دیکھنے کا روادار نہیں ۔۔میں اس سے جڑے ہر رشتے سے عاق ہونا چاہتا ہوں ۔۔۔آج پھر وہ دل میں نفرت کا بوجھ لیے مولوی صاحب کے پاس حاضر تھا ۔۔۔
زین بیٹا۔۔۔کیا آپ مجھے بتا سکتے ہو کہ آپکو اس سے اتنی نفرت کیوں ہے ؟؟؟مولوی صاحب نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے پوچھا ۔۔
مولوی صاحب اس سے کوئی رشتہ رکھنا تو دور کی بات ہے میں تو اس کے بارے میں سوچ کر خود کو گناہگار سمجھوں گا ۔۔وہ ایک کیریکٹر لیس لڑکی ہے ۔۔افیئرز ہیں اس کے ۔۔شراب پی کر گھومتی ہے وہ کل۔بھی ایک کلب میں تھی اپنے کسی گھٹیا دوست کے ساتھ ۔۔میں اس سے کیسے رشتہ رکھ سکتا ہوں جس کو دیکھ کر ہی میرا اس کے ٹکڑے کرنے کو جی چاہتا ہے ۔۔۔
پریشان کیوں ہوتے ہو بیٹا ۔۔اللّٰہ جو کرتا ہے اچھے کے لیے کرتا ہے ۔۔ہوگی اس میں بھی کوئی مصلحت ہو گی ۔۔اور بیٹا اپنے دل میں اس کی نفرت کو۔اتنی جگہ مت دو کہ اس میں رب کی۔محبت کے لیے جگہ ہی نہ رہے ۔۔۔اور جس دل۔میں نفرت ہو اس دل۔میں رب نہیں بسا کرتا ۔۔اور اللّٰہ کے بندوں سے نفرت کرنا یہ کونسا مومن کی نشانی ہے۔۔ہمارے نبی نے کیا کیا برداشت نہیں کیا انہوں نے تو کبھی اپنے دشمنوں سے بھی نفرت نہيں کی۔۔۔ہم انسان کبھی دنیا کی رنگینیوں میں اس قدر کھو جاتے ہیں کہ اس رب کو ہی بھول جاتے ہیں جس نے ہمیں اس دنیا میں بھیجا اتنی نعمتیں دیں تو پھر بھی ہمارا رب ہم سے نفرت نہیں کرتا ۔۔۔تو تم نے کیسے کسی کی نفرت کو۔اپنے دل میں جگہ دے دی۔۔۔بیٹا مومن کے دل میں نفرت کے لیے جگہ نہیں ہونی چائیے ۔۔بلکہ اللّٰہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اس کے بندوں کے لئے اتنی محبت ہونی چاہیے کہ نفرت کے لیے جگہ ہی نہ رہے ۔۔۔
سمجھ رہے ہو ناں زین بیٹا ۔۔مولوی صاحب نے اپنی بات کے اختتام پر اسے مخاطب کرتے ہوئے کہا ۔۔
جی مولوی صاحب پر یہ سب سمجھنے میں کچھ وقت لگے گا ۔۔۔زین نے پریشانی سے کہا ۔۔
کوئی بات نہیں بیٹا ۔۔۔اللّٰہ تمہارے معاملات میں آسانی پیدا کرے گا انشاءاللہ ۔۔۔۔مولوی صاحب نے اسے دلاسہ دیتے ہوئے کہا ۔۔۔
انشاءاللہ ۔۔۔چلیں ٹھیک ہے مولوی صاحب۔۔۔میں چلتا ہوں ۔۔میں آپ کی باتوں پر غور کروگا انشاءاللہ ۔۔۔اسلام وعلیکم ۔۔۔اپنا خیال رکھئیے گا ۔۔۔۔۔
تم بھی اپنا خیال رکھنا بچے ۔۔اللّٰہ حافظ ۔۔ٹائم کافی ہو چکا تھا اور وہ جانتا تھا کہ دادا جان اب تک اس کے انتظار میں جاگ رہے ہونگے اس لئے اس نے مزید باہر گھومنے کا ارادہ ترک۔کر کے گاڑی کا رخ گھر کی طرف موڑ دیا۔۔۔۔۔

   1
0 Comments